You are reading Load Shedding and solution.
پاکستان میں میڈیا رپورٹس کے مطابق اس وقت شہروں میں آٹھ سے 10 گھنٹے اور دیہاتوں میں 16 سے 18 گھنٹے تک بجلی غائب ہوتی ہے۔ جسے حکومت اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی طرف سے لوڈ مینیجمنٹ کا نام دیا جاتاہے ۔یا اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے نام سے عرف عام میں یاد کیا جاتا ہے۔پر دوسری جانب غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نے عوام کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے۔
پر سوال پیدا ہوتا ہے دنیا چاند پر پہنچ گئی ہے مگر ہم بجلی کے آنے اور جانے کے وقت سے آگے کسی کا سوچ نہیں پا رہے۔
کیا وجہ ہے اس اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی؟
دنیا کی موجودہ صورتحال کے مطابق مہنگائی پاکستان کا نیا عالمی مسئلہ بن چکی ہے ۔تو وہ تمام ایندھن جن سے پاکستان میں بجلی بنائی جاتی ہے ان کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے۔کوئلے کی قیمت سو ڈالر سے 300 ڈالر فی ٹن سے زیادہ ہوچکی ہے ۔امپورٹڈ گیس کی قیمت دگنی ہو چکی ہے۔ اور فرنس آئل کی قیمت اتنی ہی زیادہ ہوچکی ہے جتنی خام تیل کی قیمتیں اس وقت دنیا میں بلند ترین سطح پر جا پہنچی ہیں۔
ملک کی صورتحال کے مطابق ہمارے خزانوں میں اتنے ڈالر نہیں ہیں کہ ہم بجلی بنانے کے لیے کار خانوں کو دے سکیں ۔اور مہنگے داموں میں یہ تمام ایندھن خرید کر بجلی کی کمی کو پورا کریں۔ ایندھن سے بجلی بنانے کے علاوہ پاکستان پانی سے بھی بجلی بناتا ہے ۔لیکن تمام ڈیم بجلی بنانے کی صلاحیت ہونے کے باوجود نو ہزار میگا واٹ کے بجائے چار سے پانچ ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں ۔کیونکہ ان ڈیمز میں پانی کی کمی ہے۔
بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ گورنمنٹ کی طرف سے ہمیشہ رینٹل پاور پلانٹس کی مدد سے کمی پوری کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان میں بجلی چوری، ترسیل کا پرانا اور بوسیدہ نظام اور تقسیم کار کمپنیوں کی ناقص کارکردگی اور اس جیسی اور کئی وجوہات کی وجہ سے ضروت کے مطابق بجلی پیدا نہیں ہو رہی ہے۔
Read other articles click here.
اب اگر اس مسئلے کو حل کرنے کی بات کی جائے تو کئی پہلو ہیں جن پہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔
Load Shedding and solution in Pakistan
لوڈشیڈنگ کی صورت حال کا سامنا صرف غریب عوام کو ہی کیوں ہو کسی کو اس سے استثنیٰ نہ دیا جائے۔
· ایوان صدر، وزیراعظم ہاوس، گورنر ہاوسزسمیت تمام دفاتر ، رہائش گاہیں، اور تمام سرکاری و نیم سرکاری ادارےسب پر لوڈشیڈنگ کا یکساں اطلاق کیا جائے ۔(ماسوائےدفاعی تنصیبات اور ہسپتال وغیرہ جیسی عوامی خدمت کے مراکز ۔)
تمام کاروبار زندگی نماز مغرب کے ساتھ ہی بند کر دیے جائیں ساتھ عوامی شعور کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے کہ بجلی کے استعمال کو کو کم سے کم کیا جا سکے۔
بجلی بنانے والے اداروں کو ایماندار لوگوں کے حوالے کیا جائے اس کے ساتھ ساتھ بجلی چوری کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے۔
سولر انرجی کے ذریعے عوام کو بجلی کی پیداوارمیں خود کفیل کیا جائے تاکہ گورنمنٹ پر بوجھ کم سے کم ہو سکے ۔
سولر پلیٹوں اور سٹورنگ بیڑیز کی قیمتوں میں اس ضمن کمی لائی جائے۔
بجلی پیدا کرنے کے طریقوں میں جدت لائی جانی چاہیے ۔
ہائیڈل پاور پلانٹ کی پروڈکشن کم ہوتی جا رہی ہے ان کو آپڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے ۔
ملک میں نئے ڈیم بنانے کی ضرورت ہے۔
اور سستی بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کے علاوہ ہمارے پاس اور کوئی چارہ نہیں ہے ۔
Read other articles click here.
تحریر: فاتحہ عنبر۔ اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر
بہترین رپورٹ
Solar power plants should be installed especialy in plains of punjab where lots of solar energy is available to be converted into electrical energy in most part of the year.