آج کل سوشل میڈیا پر مسلم دنیا کے منکرین نے مسلم خلافت کے قیام کی خواہش ظاہر کی ہے مگر عملی دنیا میں کیا ایسا ممکن بھی ہے؟
Nowadays on social media the deniers of united Muslim world have expressed their desire to establish Muslim Caliphate but in the practical world, is this even possible?
ایسی حکومت کے قیام کا سب سے بڑا فائدہ سکیورٹی اخراجات میں واضح کمی کی صورت میں حاصل ہوگا۔ مشترکہ سرحد پر آنے والے اخراجات کی مد میں اربوں ڈالر کی بچت ہوگی ۔معاشی لحاظ سے مضبوط بلاک کیوں کہ کم و بیش دو ارب لوگوں کی منڈی پر مشتمل ہے سامنے آئے گا ۔یہ بلاک بہت سے معاملات میں خود کفیل ہو گا ۔اس قسم کی ریاست کے لئے جو مثال پیش کی جاتی ہے کہ وہ یورپی یونین اور ان کا دفاعی معاہدہ ہے۔ لیکن کیا مسلم ممالک میں یہ اتحاد ممکن ہے؟
The biggest benefit of establishing such a government would be a clear reduction in security spending. Billions of dollars will be saved in terms of spending on the common border. An economically strong block with a market of about two billion people will emerge. This block will be self-sufficient in many respects. The example for such state is that of the European Union and its defense pact. But is this unity possible in Muslim countries?
History of Muslim Caliphate (مسلم خلافت کی تاریخ)
اگر ہم تاریخ کے اوراق کی روح گردانی کریں تو جواب نہ میں آتا ہے۔ ایک فلاحی عالمگیر مسلم ریاست(مسلم خلافت) کا قیام ناممکن ہے۔ مثلاً خلافتِ راشدہ میں بھی پہلے دو خلفاء کے بعد ریاست انتشار کا شکار ہو گئی ۔اور چوتھے خلیفہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے دور خلافت میں عملی طور پر خلافت دو حصوں میں تقسیم ہو کر رہ گئی۔ وطن عزیز پاکستان جو نظریہ اسلام پر بنا محض 24 سال بعد دولخت ہوگیا۔
If we turn the pages of history, the answer is blunt “NO”. Establishment of a united universal Muslim Caliphate is impossible. For example, in the Rightly Guided Caliphate, after the first two caliphs, the state fell into disarray. Also, the country of Pakistan, which was signed on the ideology of Islam was divided only 24 years later.
IDEOLOGY behind Muslim Caliphate(مسلم خلافت کا نظریہ)
مشترکہ نظریات اور دیگر عوامل میں نظریہ عصبیت جو ابن خلدون میں پیش کیا ایک قوم کا وجود برقرار رکھنے میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے ۔ایک نسل ایک علاقہ ایک زبان ایک مذہب اس نظریہ کے بنیادی عناصر ہیں ۔مثلاً عرب دنیا میں تعداد کے لحاظ سے کم تھے ۔مگر اس نظریے نے ان میں روح پھونکی۔ اگر دنیا میں کہیں بھی عرب سے زیادتی یا ظلم ہوتا تو عرب اس ملک کی اینٹ سے اینٹ بجا دیتے۔ یہی حال ترکوں کا رہا ۔
The ideology of bigotry in common ideology and other factors which is presented in Ibn Khaldun is key to the existence of a nation. One race, one region, one language, one religion are the basic elements of this ideology. But this ideology breathed life into them. If there was abuse or oppression with Arabs anywhere in the world, the Arabs used to destroy this country in past. The same was the case with the united Turks.
EUROPEAN UNION VS MUSLIM UNITY
حال میں یورپی اقوام اس نظریے پر کاربند ہیں ۔کیا اکیلا مذہب اتنا مضبوط اتحاد کا باعث بن سکتا ہے؟ مذہب مظبوط اتحاد کا باعث بن سکتا ہے۔ مگر اکائی کا باعث کبھی نہیں بن سکتا ۔عالم گیر مذہبی ریاست ناممکن ہے ۔آج ہمیں عہد رفتہ کی جوامثال دی جاتی ہیں وہ مذہبی حکومتی دراصل ملوکیت تھیں۔ مثلا اموی خلافت، عثمانی، عباسی، فاطمی یہ سب خلافت ایک دوسرے کو ختم کرکے قائم ہوئی۔
Presently European nations are committed to this ideology. Can religion alone lead to such a strong unity? Religion can lead to strong unity, but one unit is never possible. Universal religious state is impossible. Today we are given the examples of the past united Muslim state، that were monarchies. For example, the Umayyad Caliphate, the Ottoman, the Abbasi, the Fatimid caliphate were established by eliminating each other.
Why it is not possible to form a Muslim Caliphate?
ایک مشترکہ فلاحی ریاست میں قومیت کے مسائل درپیش ہیں۔ عربی عجمی کا اختلاف موجود ہے ۔ترک اور پٹھان کا اختلاف موجود رہے گا ۔قبائلی اختلافات موجود ہیں۔ پھر معاشی اختلافات شدید تر ہیں۔ مختلف ممالک میں ترقی کا تفاوت کبھی اتحاد کا باعث نہیں بن سکتا۔ عرب ممالک معاشی ترقی میں ہم سے بہت آگے ہیں۔ وہ کیوں اپنے وسائل ہم پر نچھاور کریں گے ۔یہ اتنا شدید تھا کہ یورپی یونین بھی یونان کی معیشت ڈوبنے کے وقت ہمیں تقسیم ہوتی نظر آئی۔
There are issues of nationality in a common welfare state. Also the differences between Arabic and non-Arabic. There will be differences between Turks and Pathans. There are tribal differences. Then there are economic differences. Differences in development in different countries can never lead to unity. Arab countries are far ahead of us in economic development. Why would they shower their resources on underdeveloped countries? It was so intense that we saw the European Union started splitting as the Greek economy started to collapse.
پھر مذہبی انکار کے اختلافات شدید ترین ہیں ۔عراق و شام کی تباہی میں کفار سے زیادہ مذہبی طبقات نے ایک دوسرے کے خلاف سازشیں کرکے تباہی مچائی ۔
پھر طرز انتخابات میں بھی مسلم ممالک میں اختلاف موجود ہے۔ کہیں بادشاہت ہے تو کہیں صدارتی نظام۔ کہیں پار لیمانی طرز حکومت تو کہیں ڈکٹیٹرشپ ہے ۔ایک مسئلہ یہ کہ حکمران کس علاقے سے ہو گا؟ طرز حکومت کیا ہوگا؟
Then the differences of religious denial are the most intense. In the destruction of Iraq and Syria, more religious classes than infidels conspired against each other and wreaked havoc.
Then there are differences in the style of elections in Muslim countries. Somewhere there is a monarchy, somewhere there is a presidential system. Somewhere across the country, there is a dictatorship. One problem is, from which region will the ruler come? What will be the style of government?
تمام تر بحث کے بعد ہمارے سامنے جو ماڈل پیش کیا گیا ہے وہ یورپی یونین کا ہے۔ مگر وہ ایک معاشی بنیادوں پر قائم اتحاد ہے۔ایک ہی قوم اور ایک خاص علاقے سے متعلق ہے ۔فوجی اتحاد) (NATO) ممالک کو فتح کرنے کے لیے نہیں ہے۔بلکہ دفاعی ضروریات کے تحت قائم اتحاد ہے ۔اور دفاعی اخراجات کو کم کرنے کے لئے قائم شدہ ہے۔ مذہبی لحاظ سے تمام ممالک سیکولر ہیں۔ معاشی اتحاد ممکن ہے ۔مگر مذہب کی بنیاد پر دنیا کو فتح کرنے کا نظریہ فوجی طاقت پر زور دیتا ہے۔ اور فوجی واحد ریاست کبھی فلاحی ریاست نہیں ہو سکتی۔
After all the discussion, the model presented to us is that of the European Union. But it is an alliance based on economic principles. It belongs to the same nation and a specific region. Military alliance (NATO) is not for conquering countries. It is an alliance based on defense needs. And to reduce defense spending. Religiously, all countries are secular. Economic unity is possible. But the idea of conquering the world based on religion, emphasizes military power. And a military state can never be a welfare state.
تمام نظریات ، اعدادوشمار اور تاریخی حوالہ جات سے واحد ریاست کا قیام تو ممکن نہیں ۔مگر معاشی بنیادوں پر مشترکہ سرحد رکھنے والے اسلامی ممالک اتحاد قائم کر سکتے ہیں۔ مشترکہ مفادات غیر مسلم ریاستوں کو پاکستان کے قریب لے آئے ہیں ۔ جیسا کہ پاک چین دوستی ۔مگر مذہب پاکستان ایران کو متحد کبھی نہ کر پایا ہے ۔فی الحال جو ہم کر سکتے ہیں وہ مشترکہ سرحدوں کے اسلامی ممالک اپنے بارڈر کے مسائل کو حل کرکے ، وہاں بار لگا کر ، ایک دوسرے کے علاقوں میں دخل اندازی نہ کر کے ، سر حد پر فوجی خرچہ کم کر کے ایک دوسرے کی ترقی کی ضامن بن سکتے ہیں۔
It is not possible to form a single state after going through all theories, statistics, and historical references. But Islamic countries with common borders can form an alliance called Muslim Khalifate on economic grounds. Common interests have brought non-Muslim states closer to Pakistan. As Pak-China friendship. But religion has never been able to unite Pakistan and Iran. What we can do now is that the Islamic countries of the common borders should resolve their border issues, impose barriers there and never interfere in each other’s territories. They can guarantee each other’s development by just reducing military spending at the border.
Muslim Countries & Their Strength
Following is the detail about the strength of Muslim World.
Total Army | 9146750 |
Total Aircrafts | 12636 |
Fighter Jets | 3581 |
Helicopters | 4759 |
Rocket Launches | 6834 |
Submarines | 92 |
Interesting 🤔
Good job